آپ نا آشنا ہو گئے
آپ نا آشنا ہو گئے یعنی ہم سے خفا ہو گئے زندگی مرحلہ بن گئی حادثے سلسلہ ہو گئے اب شکایت نہیں ہے کوئی شکوے سب برملا ہو گئے آدمی آدمی کے لیے توبہ توبہ خدا ہو گئے درد حد سے کچھ اتنے بڑھے آپ اپنی دوا ہو گئے اتفاقا وہ مانوس ہوئے احتیاطاً خفا ہو گئے زندگی کشمکش ہی رہی درد جس کا صلہ ...