کبھی کبھی
کچھ یوں بدل گیا مرا طرز بیاں کبھی کبھی جیسے زبان ہوتی ہے خود بے زباں کبھی کبھی خود سے ہی ہو گیا ہوں میں بیزار ہاں کبھی کبھی گزری یہ زندگی مجھے اتنی گراں کبھی کبھی دے کر غم جہاں مجھے اشکوں پہ میرے بندشیں یوں بھی لیا ہے تو نے مرا امتحاں کبھی کبھی وہ شدت بیاں ہو کہ ہو جرأت بیان ...