Ashok Goyal Ashok

اشوک گویل اشوک

اشوک گویل اشوک کے تمام مواد

9 غزل (Ghazal)

    کوئی منزل تو راستہ ہی نہیں

    کوئی منزل تو راستہ ہی نہیں ان سے اب کوئی سلسلہ ہی نہیں مدتوں سے گزر ہے خود سے ہی تیرے جیسا کوئی ملا ہی نہیں خواب رنگیں ہیں اس کی آنکھوں میں میرے غم سے وہ آشنا ہی نہیں مجھ کو منظور ہے یہ در بدری تو مرے ساتھ جب چلا ہی نہیں تیرے جانے کے بعد سے میں نے نام اپنا کبھی سنا ہی نہیں

    مزید پڑھیے

    ساتھ رہ کر بھی جانتا کہاں ہے

    ساتھ رہ کر بھی جانتا کہاں ہے وہ مرا ہے پر آشنا کہاں ہے یہ تمنا ہے دو گھڑی جی لوں زیست کا لیکن راستہ کہاں ہے مجھ میں جیتا ہے ہر نفس لیکن میں اسی کا ہوں مانتا کہاں ہے جو دعا میں عبادتوں میں رہا وہ محبت کا دیوتا کہاں ہے چوٹ گہری لگی ہے دل پہ کوئی کسی سے اس کا واسطہ کہاں ہے ساتھ خود ...

    مزید پڑھیے

    زندگی بھی عجب تماشا ہے

    زندگی بھی عجب تماشا ہے دھوپ کو چھاؤں کا سہارا ہے مٹ رہے نقش اس مقدر کے میں نے صحرا سے جو بنایا ہے ہم نوا ہے نہ ہم سفر کوئی حد تلک درد بے سہارا ہے اپنی تنہائیوں سے تھک کر آج تیرگی نے مجھے پکارا ہے میرے اشعار میں چمکتا ہوں میں جب انہیں خون دل پلایا ہے

    مزید پڑھیے

    عشق ہے تو یوں نبھانا چاہیے

    عشق ہے تو یوں نبھانا چاہیے جان پر اب جان جانا چاہیے بات کچھ ایسی بنانا چاہیے بوند میں ساگر سمانا چاہیے موت بھی گر دیکھ لے تو جل مرے زندگی یوں مسکرانا چاہیے مدتوں کوئی سفر ممکن نہیں زندگی کو بھی ٹھکانہ چاہیے زندگی کیا ہے تجربے کے سوا مشکلوں کو آزمانا چاہیے گھر بنا بنیاد کے ...

    مزید پڑھیے

    بجھتی آنکھوں کی روشنی تو دیکھ

    بجھتی آنکھوں کی روشنی تو دیکھ چشم میں تیرتی نمی تو دیکھ آ کبھی تو قریب آ میرے زیست و جاں میں تری کمی تو دیکھ رات بھر جاگتی ہے کیوں یہ شب جاگتی شب کی بیکلی تو دیکھ عمر بھر پانیوں نے لکھی پیاس پانیوں کی یہ تشنگی تو دیکھ ساتھ رہ کر بھی دور دور ہے تو زندگی کی یہ دل لگی تو دیکھ میں ...

    مزید پڑھیے

تمام