کوئی منزل تو راستہ ہی نہیں
کوئی منزل تو راستہ ہی نہیں ان سے اب کوئی سلسلہ ہی نہیں مدتوں سے گزر ہے خود سے ہی تیرے جیسا کوئی ملا ہی نہیں خواب رنگیں ہیں اس کی آنکھوں میں میرے غم سے وہ آشنا ہی نہیں مجھ کو منظور ہے یہ در بدری تو مرے ساتھ جب چلا ہی نہیں تیرے جانے کے بعد سے میں نے نام اپنا کبھی سنا ہی نہیں