عشق ہے تو یوں نبھانا چاہیے
عشق ہے تو یوں نبھانا چاہیے
جان پر اب جان جانا چاہیے
بات کچھ ایسی بنانا چاہیے
بوند میں ساگر سمانا چاہیے
موت بھی گر دیکھ لے تو جل مرے
زندگی یوں مسکرانا چاہیے
مدتوں کوئی سفر ممکن نہیں
زندگی کو بھی ٹھکانہ چاہیے
زندگی کیا ہے تجربے کے سوا
مشکلوں کو آزمانا چاہیے
گھر بنا بنیاد کے ممکن نہیں
گھر میں کوئی تو سیانا چاہیے