محبت کس سے کب ہو جائے اندازہ نہیں ہوتا

محبت کس سے کب ہو جائے اندازہ نہیں ہوتا
یہ وہ گھر ہے کہ جس کا کوئی دروازہ نہیں ہوتا


دلوں کو درد کی تہذیب سے آباد رکھتی ہے
محبت میں کسی کو کوئی خمیازہ نہیں ہوتا


کہیں کوئی نہ کوئی اک کمی باقی ہی رہتی ہے
مکمل زندگی کا کوئی شیرازہ نہیں ہوتا


عجب بے گانگی و نا شناسائی کا عالم ہے
تری گلیوں میں بھی اب مجھ پہ آوازہ نہیں ہوتا


ہمیشہ ہی یہاں اک آبشار درد بہتا ہے
کہ دل کی مملکت میں کوئی غم تازہ نہیں ہوتا


کسی محبوب لمحے میں کسی ویران رستے پر
کوئی کب یاد آ جائے یہ اندازہ نہیں ہوتا


بہت کچھ دل میں ہوتا ہے مگر اشفاقؔ چہرے پر
کسی کی یاد کا بکھرا ہوا غازہ نہیں ہوتا