بہتا ہوا دریا ہوں کہیں پر تھا کہیں ہوں
بہتا ہوا دریا ہوں کہیں پر تھا کہیں ہوں
میں لمحۂ موجود کا پابند نہیں ہوں
وابستہ ہوں اک سلسلۂ عشق سے لیکن
میں چاک گریباں ہوں نہ میں خاک نشیں ہوں
اے دل زدہ گانوں کے مسیحا مجھے بتلاؤ
کیا میں تری فہرست دل و جاں میں کہیں ہوں
مخصوص ہے جو صرف ترے حسن نظر سے
اس آنکھ سے دیکھے کوئی مجھ کو تو حسیں ہوں
دل دار نگاہوں کے اشاروں سے بلا لے
میں تیری پہنچ سے ابھی باہر بھی نہیں ہوں
ہے اب بھی وہی دل کے دھڑکنے کی کہانی
تو مجھ کو جہاں چھوڑ گیا تھا میں وہیں ہوں