وہ تھک کر بیٹھ جانا چاہتا تھا
وہ تھک کر بیٹھ جانا چاہتا تھا مسافر تھا ٹھکانہ چاہتا تھا کہ اس کی آنکھ بھیگی جا رہی تھی مگر وہ مسکرانا چاہتا تھا میں اس کی دسترس میں آ گیا جب وہ مجھ سے دور جانا چاہتا تھا کہ اکثر شب گئے آنکھوں کا موتی ڈھلک کر ٹوٹ جانا چاہتا تھا نئی جہتیں ہوئیں قائم مگر وہ وہی قصہ پرانا چاہتا ...