ہنسی ان کی گل اور چمن جانتے ہیں

ہنسی ان کی گل اور چمن جانتے ہیں
یہ لب مسکرانے کا فن جانتے ہیں


نئے لوگ ہو تم نئی بات جانو
مرا حال اہل کہن جانتے ہیں


مبارک ہو تم کو حصار خموشی
زباں والے طرز سخن جانتے ہیں


لہو کے جو قطرے بہائے ہیں میں نے
مرے جسم کے پیرہن جانتے ہیں


تم ہی صاحب سلطنت تو نہیں ہو
حکومت کے ہم بھی چلن جانتے ہیں


شب و روز میرے گزرتے ہیں کیسے
اسدؔ یہ تو اہل وطن جانتے ہیں