تمہیں بتاؤ تمہارا ہے انتظار کسے

تمہیں بتاؤ تمہارا ہے انتظار کسے
تمہاری یاد ستاتی ہے بار بار کسے


یہ کس کی آنکھوں سے برسے گا ابر صبح الم
شب نشاط بنائے گی غم گسار کسے


لہو کا لمس تو خنجر کے لب نے چوس لیا
دکھائے رنگ تبسم یہ اشک بار کسے


کھلیں گی کس کی تمنائیں صحن‌ گلشن میں
نصیب آئے گا وہ موسم بہار کسے


یہ دوستوں کی نوازش ہے اے اسدؔ ورنہ
خطوط آئے ہیں اس طرح بے شمار کسے