عجب دن تھے کہ ان آنکھوں میں کوئی خواب رہتا تھا
عجب دن تھے کہ ان آنکھوں میں کوئی خواب رہتا تھا کبھی حاصل ہمیں خس خانہ و برفاب رہتا تھا ابھرنا ڈوبنا اب کشتیوں کا ہم کہاں دیکھیں وہ دریا کیا ہوا جس میں سدا گرداب رہتا تھا وہ سورج سو گیا ہے برف زاروں میں کہیں جا کر دھڑکتا رات دن جس سے دل بیتاب رہتا تھا جسے پڑھتے تو یاد آتا تھا ...