Asad Badayuni

اسعد بدایونی

ممتاز ما بعد جدید شاعر، رسالہ’دائرے‘ کے مدیر

Leading poet who taught Urdu literature at AMU, Aligarh, also published a literary magazine 'Daairay'

اسعد بدایونی کے تمام مواد

50 غزل (Ghazal)

    شب سیاہ سے جو استفادہ کرتے ہیں

    شب سیاہ سے جو استفادہ کرتے ہیں وہی چراغوں کا ماتم زیادہ کرتے ہیں دلوں کا درد کہاں جام میں اترتا ہے حریف وقت کو ہم غرق بادہ کرتے ہیں پرانی تلخیاں دامن بہت پکڑتی ہیں کبھی نیا جو کوئی ہم ارادہ کرتے ہیں پڑی تھی دل کی زمیں جانے کب سے بے مصرف اب اس میں یادوں کے بت ایستادہ کرتے ...

    مزید پڑھیے

    کچھ لوگ جی رہے ہیں خدا کے بغیر بھی

    کچھ لوگ جی رہے ہیں خدا کے بغیر بھی سناٹے گونجتے ہیں صدا کے بغیر بھی مٹی کی مملکت میں نمو کی زکوٰۃ پر زندہ ہیں پیڑ آب و ہوا کے بغیر بھی یہ نفرتوں کے زرد الاؤ نہ ہوں گے سرد پھیلے گی آگ تیز ہوا کے بغیر بھی ربط و تعلقات کا موسم نہیں کوئی بارش ہوئی ہے کالی گھٹا کے بغیر بھی دنیا کے ...

    مزید پڑھیے

    ہجر کے موسم میں یادیں وصل کی راتوں میں ہیں

    ہجر کے موسم میں یادیں وصل کی راتوں میں ہیں کچھ گلے شکوے یقیناً سب مناجاتوں میں ہیں دھوپ کے موسم میں تھے پایاب دریا سب مگر کیسے کیسے خشک منظر اب کے برساتوں میں ہیں ہیں معطر اب بھی شامیں تیری خوشبو کے طفیل ضو فشاں جگنو ترے اب بھی مری راتوں میں ہیں تشنگی صدیوں کی قربت سے نہ بجھ ...

    مزید پڑھیے

    جسے نہ میری اداسی کا کچھ خیال آیا

    جسے نہ میری اداسی کا کچھ خیال آیا میں اس کے حسن پہ اک روز خاک ڈال آیا یہ عشق خوب رہا باوجود ملنے کے نہ درمیان کبھی لمحۂ وصال آیا اشارہ کرنے لگے ہیں بھنور کے ہاتھ ہمیں خوشا کہ پھر دل دریا میں اشتعال آیا مروتوں کے ثمر داغ دار ہونے لگے محبتوں کے شجر تجھ پہ کیا زوال آیا حسین شکل کو ...

    مزید پڑھیے

    ہر اک یقین کو ہم نے گماں بنا دیا ہے

    ہر اک یقین کو ہم نے گماں بنا دیا ہے تھے جس زمیں پہ اسے آسماں بنا دیا ہے ہم ایسے خانہ خرابوں سے اور کیا بنتا کسی سے سلسلۂ ربط جاں بنا دیا ہے ہمارے شعر ہمارے خیال کچھ یوں ہیں خلا میں جیسے کسی نے مکاں بنا دیا ہے محبتوں کے امینوں کی ہیں وہ آوازیں کہ جن کو خلق نے شور سگاں بنا دیا ...

    مزید پڑھیے

تمام

6 نظم (Nazm)

    ایک نظم

    کون سوچے کہ سورج کے ہاتھوں میں کیا ہے ہواؤں کی تحریر پڑھنے کی فرصت کسی کو نہیں کون ڈھونڈے فضاؤں میں تحلیل رستہ کون گزرے سوچ کے ساحلوں سے خواہشوں کی سلگتی ہوئی ریت کو کون ہاتھوں میں لے کون اترے سمندر کی گہرائیوں میں چاندنی کی جواں انگلیوں میں انگلیاں کون ڈالے کون سمجھے مرے فلسفے ...

    مزید پڑھیے

    یہ جو شام زر نگار ہے

    ایک اداس چاند سے لگاؤ کے دنوں کی یادگار ہے میں منظروں سے سرسری گزرنے والا شخص تھا یوں ہی سی ایک شام تھی اور ایک جھیل تھی کہ جس میں اس کا عکس تھا سو میں وہیں ٹھہر گیا وہ چاند میرے سارے جسم میں اتر گیا یہ ایک ہجر جو ازل سے میرے اس کے درمیان تھا مگر عجب جنون تھا جو چاہتا تھا دوریوں کو ...

    مزید پڑھیے

    جو لوگ راتوں کو جاگتے تھے

    ستارے جتنے بھی آسماں پر مری تمنا کے ضوفشاں تھے زمیں کے اندر اتر گئے ہیں جو لوگ راتوں کو جاگتے تھے وہ مر گئے ہیں وہ پھول وہ تتلیاں کہ جن سے بہار کی دل کشی سوا تھی وہ رزق خاشاک بن چکے تھے تمام منظر تمام چہرے جو دھیرے دھیرے سلگ رہے تھے سو اب وہ سب راکھ بن چکے ہیں میں رفتگاں کی اداس ...

    مزید پڑھیے

    ہم اہل خوف

    یہی تھکن کہ جو ان بستیوں پہ چھائی ہے اتر نہ جائے پرندوں کے شہپروں میں بھی یہ ٹوٹے پھوٹے مکانات اونگھتے چھپر چراغ شام کی دھندلی سی روشنی کے امیں نہ ان کا یار کوئی ہے نہ کوئی نکتہ چیں نہ جانے کب کوئی دست ستم ادھر آ جائے اور اس ذرا سی بچی روشنی کو کھا جائے یہ کھلکھلاتے ہوئے ہنستے ...

    مزید پڑھیے

    تلخیاں

    چھوٹے چھوٹے ہوٹلوں میں شہر کے مضطرب دل کی تسلی کے لیے آنے والے کل کے منصوبوں میں گم چند انساں چائے سپ کرتے ہوئے پی رہے ہیں سارے دن کی تلخیاں

    مزید پڑھیے

تمام