ارشد عزیز کی غزل

    اپنے اندر کا کچھ ابال نکال

    اپنے اندر کا کچھ ابال نکال اے سخنور نیا خیال نکال لوگ ملبے تلے دبے ہوئے ہیں چھوڑ کاغذ قلم کدال نکال تو بہت وقت لے چکا ہے مرا اب مرے روز و ماہ و سال نکال یا مری بات کا جواب بنا یا مرے ذہن سے سوال نکال دیکھتا ہوں میں تیری شیشہ گری چل ذرا آئنے سے بال نکال جوڑ آئندہ کو گزشتہ سے اور ...

    مزید پڑھیے

    تمہاری بستی میں کارخانہ لگا ہوا ہے

    تمہاری بستی میں کارخانہ لگا ہوا ہے ہمارے جیسوں کا آب و دانہ لگا ہوا ہے یہاں کوئی چیز بھی نہیں ہو رہی ہے تعمیر یہ سب عبث توڑنا بنانا لگا ہوا ہے مری روش تو زمانے سے تھوڑی مختلف ہے مرے تعاقب میں کیوں زمانہ لگا ہوا ہے اک ایسے گھوڑے کی باگ ہاتھوں میں دی گئی ہے جسے مقدر کا تازیانہ ...

    مزید پڑھیے

    مقام ذات کیا ہے لن ترانی کس کو کہتے ہیں

    مقام ذات کیا ہے لن ترانی کس کو کہتے ہیں خدا ہی جانتا ہے دید بانی کس کو کہتے ہیں بنا جب میں ثنا خوان محمد تو کھلا مجھ پر کرم شفقت عنایت مہربانی کس کو کہتے حسین ابن علی نے اہل مکتب کو بتایا ہے سناں کی نوک پر قرآن خوانی کس کو کہتے ہیں اگر دریا سے ہی اس کی وضاحت ہو نہیں پائی تو پیاسا ...

    مزید پڑھیے

    میں بڑھاتا جا رہا تھا اس لیے دفتر کی بات

    میں بڑھاتا جا رہا تھا اس لیے دفتر کی بات بیچ چوراہے میں لائی جا رہی تھی گھر کی بات اب تو اپنی گفتگو ہوتی ہے اس سے اس طرح جیسے اک ماتحت سے ہوتی ہے اک افسر کی بات عالم موجود سے باہر نکل کے سوچیے گنبد بے در کی باتیں اور پس منظر کی بات شاعری نے بات کہنے کی سہولت دی مجھے ورنہ میں باہر ...

    مزید پڑھیے

    ہماری آنکھ میں پانی نہیں ہے

    ہماری آنکھ میں پانی نہیں ہے یہ صحرائی ہے بارانی نہیں ہے یہاں جینا ذرا دشوار ہوگا یہاں مرنے کی آسانی نہیں ہے اگر اس کا کوئی ثانی نہیں ہے تو پھر یہ کم پریشانی نہیں ہے ہمیں آرام آتا بھی تو کیسے ہماری چوٹ جسمانی نہیں ہے نہیں ممکن مرا آباد ہونا کہ ویرانی سی ویرانی نہیں ہے تجھے سن ...

    مزید پڑھیے

    جو بھی ہے رنج و غم ختم ہو جائے گا

    جو بھی ہے رنج و غم ختم ہو جائے گا اس سے کرواؤ دم ختم ہو جائے گا خود میں اتنی زیادہ ہوا مت بھرو سانس کا زیر و بم ختم ہو جائے گا خواب کی فصل ہی گر جلا دی گئی تو علاقے سے نم ختم ہو جائے گا ایک آواز آئے گی بس اور پھر سلسلہ ایک دم ختم ہو جائے گا میرے غم سے ذرا واقفیت بڑھا دیکھنا تیرا غم ...

    مزید پڑھیے

    تیرے دیوانے کا ہوش میں آنا ٹھیک نہیں

    تیرے دیوانے کا ہوش میں آنا ٹھیک نہیں لوگ وگرنہ سمجھیں گے مے خانہ ٹھیک نہیں آنکھ ملاؤ خواب سے لیکن اتنا یاد رہے اک پتھر کا شیشے سے ٹکرانا ٹھیک نہیں سر میں سودا ہے سودائی دشت کی حد میں رہ اس حالت میں شہر کی جانب جانا ٹھیک نہیں دیواروں کا کھڑکی سے یارانہ ہوتا ہے ان کو اپنے دل کی ...

    مزید پڑھیے

    سامنے اک شدید مشکل ہے

    سامنے اک شدید مشکل ہے اس کے پیچھے مزید مشکل ہے گھر اجڑنے کا ڈر نہیں ہوتا بے گھری اک مفید مشکل ہے ایک مشکل میں دوسری مشکل گویا مشکل کشید مشکل ہے آج حیرت کا سامنا ہے مجھے آج گفت و شنید مشکل ہے لوگ آسانیوں میں ڈھونڈتے ہیں زندگی کی کلید مشکل ہے تیرے حربے روایتی ہیں عزیزؔ میری ...

    مزید پڑھیے

    وہ مرے دھیان سے نکل آیا

    وہ مرے دھیان سے نکل آیا پھول گلدان سے نکل آیا اس نے سوچا تھا فائدہ اپنا اور میں نقصان سے نکل آیا اک سفر پاؤں میں پڑا ہوا تھا ایک سامان سے نکل آیا پھر کنارے بھی آ گئے نزدیک جب میں طوفان سے نکل آیا سائے کو دیکھ کر مقابل میں جسم میدان سے نکل آیا آئنہ شرک کر رہا تھا عزیزؔ میں تو ...

    مزید پڑھیے