میں بڑھاتا جا رہا تھا اس لیے دفتر کی بات
میں بڑھاتا جا رہا تھا اس لیے دفتر کی بات
بیچ چوراہے میں لائی جا رہی تھی گھر کی بات
اب تو اپنی گفتگو ہوتی ہے اس سے اس طرح
جیسے اک ماتحت سے ہوتی ہے اک افسر کی بات
عالم موجود سے باہر نکل کے سوچیے
گنبد بے در کی باتیں اور پس منظر کی بات
شاعری نے بات کہنے کی سہولت دی مجھے
ورنہ میں باہر نہ لا پاتا کبھی اندر کی بات
شاہ اور بیگم کی باتیں ہو چکی ہوں ختم تو
کیجیے حالات کے مارے ہوئے جوکر کی بات
اجتماع خاص میں اس کا مجھے کہنا عزیزؔ
میں سمجھتا ہوں یہ ہے میرے لیے آنر کی بات