رہ گئی آبروئے عشق تیرے حریم ناز میں
رہ گئی آبروئے عشق تیرے حریم ناز میں ڈھل گیا سوز زندگی میرے شکستہ ساز میں بالیں پہ میری آ گئے مٹ گئیں تیرہ بختیاں گیسو دراز کر دئے طول شب دراز میں اے دل مضطرب سنبھل اتنا نہ بے قرار ہو عقدہ کشائی ہے تری قبضۂ کارساز میں حسن کی جلوہ گاہ میں عشق تو بے نیاز تھا فتنے ہزار کیوں اٹھے ...