مری نگاہ میں ساقی بھی ہے شراب بھی ہے
مری نگاہ میں ساقی بھی ہے شراب بھی ہے
کہ ماہتاب بھی ہے اور آفتاب بھی ہے
مجھی کو خنجر قاتل نے انتخاب کیا
مرا ہی قتل گنہ بھی ہے اور ثواب بھی ہے
خدائی بھر کا جو حصہ تھا دے دیا مجھ کو
مرے غموں کا الٰہی کوئی حساب بھی ہے
بھلائے بیٹھے ہیں ارماںؔ نظام روز و شب
مری نگاہ میں گل رو بھی ہے نقاب بھی ہے