Armaan Jodhpuri

ارمان جودھ پوری

ارمان جودھ پوری کی غزل

    حال بدلا ہی نہیں اب تک دل دلگیر کا

    حال بدلا ہی نہیں اب تک دل دلگیر کا کچھ سبب بتلائیے گا آپ اس تاخیر کا ہم فنا کی حد سے آگے بڑھ گئے تھے عشق میں اس سے آگے کیا لکھیں ہم قصہ اب تدبیر کا میں بہا آیا ہوں خط گنگا میں اپنے پیار کے جو کلیجہ سے لگی ہے کیا کروں تصویر کا کل تلک دعویٰ تھا بدلیں گے مزاج وقت آپ آج رونا رو رہے ہیں ...

    مزید پڑھیے

    نہ پوچھ مجھ سے تو کیسے کہاں سے لڑنا ہے

    نہ پوچھ مجھ سے تو کیسے کہاں سے لڑنا ہے زمیں پہ رہ کے مجھے آسماں سے لڑنا ہے ہماری ضد ہے کہ ہم کو فلاں سے لڑنا ہے سمجھ میں آتا نہیں ہے کہاں سے لڑنا ہے یہ شہریار ہی میرے چمن کا دشمن ہے اسی لئے تو غم بوستاں سے لڑنا ہے ہر ایک رات اسی فکر میں گزرتی ہے کہ صبح ہوتے ہی پھر جسم و جاں سے لڑنا ...

    مزید پڑھیے

    عشق پہلے تو گلابوں کی طرح ہوتا ہے

    عشق پہلے تو گلابوں کی طرح ہوتا ہے اور پھر بعد میں کانٹوں کی طرح ہوتا ہے ساتھ رہتے ہوئے بھی ساتھ نہیں رہتا ہے اپنا سایہ بھی تو غیروں کی طرح ہوتا ہے کوشاں رہتے ہیں کہ ٹوٹے نہ کبھی اس کا یقین اور یقیں کانچ کے کنچوں کی طرح ہوتا ہے دل کی آواز سنی اور محبت کر لی آدمی عشق میں بچوں کی ...

    مزید پڑھیے

    قدرت کی عدالت میں کانٹوں کی شکایت ہے

    قدرت کی عدالت میں کانٹوں کی شکایت ہے ہر باغ میں پھولوں کی فطرت میں رعونت ہے سمجھا دو فرشتوں کو کس کی مجھے حسرت ہے ہوں جس کا تمنائی نام اس کا محبت ہے اس درجہ محبت ہے اک دوجے سے دونوں کو میں اس کی ضرورت ہوں وہ میری ضرورت ہے یہ کس کی اطاعت میں دل میرا دکھا بیٹھے تصویر میں جا بیٹھے ...

    مزید پڑھیے

    ریت سا دن ہے رات مٹھی بھر

    ریت سا دن ہے رات مٹھی بھر آدمی کی بساط مٹھی بھر رب کی کوزہ گری کا افسوں ہے ہم سبھی کی حیات مٹھی بھر ایک مشت غبار ہے ہستی اور یہ کائنات مٹھی بھر حد سے بے حد خدا کی رحمت ہے اور اپنی زکوٰۃ مٹھی بھر سارے دن کی تھکن کے بدلے میں ہاتھ آئی ہے رات مٹھی بھر لوگ کہتے ہیں زندگی جس ...

    مزید پڑھیے

    کل تک جو انتظار تھا وہ بھی نہیں رہا

    کل تک جو انتظار تھا وہ بھی نہیں رہا اک ہی تو میرا یار تھا وہ بھی نہیں رہا تھوڑا بہت جو پیار تھا وہ بھی نہیں رہا اک شخص بے قرار تھا وہ بھی نہیں رہا جینے کی ایک امید تھی وہ بھی نہیں رہی جس درد سے قرار تھا وہ بھی نہیں رہا ایسی چلی ہوائیں کہ سب کچھ بکھر گیا اک پیڑ سایہ دار تھا وہ بھی ...

    مزید پڑھیے

    آنکھوں میں تیری دید کے منظر لیے ہوئے

    آنکھوں میں تیری دید کے منظر لیے ہوئے پھرتے ہیں سر پہ بوریا بستر لیے ہوئے پہلی نظر نے آپ کی بسمل کیا ہمیں ہم آج تک وہ چوٹ ہیں دل پر لیے ہوئے کیسے کہوں کہاں ہے محبت کہاں نہیں رگ رگ میں دوڑتی پھرے نشتر لیے ہوئے اے آرزوئے دشت کہیں تو قیام کر کیوں پھر رہی ہے خوابوں کا لشکر لیے ...

    مزید پڑھیے

    تمہارے درد کے جیسا نہیں ہے

    تمہارے درد کے جیسا نہیں ہے ہمارے درد کا چہرہ نہیں ہے اگرچہ عشق سا مہنگا نہیں ہے مگر یہ ہجر بھی سستا نہیں ہے ہماری آنکھ سے دیکھو تو جانو مطابق عشق کے دنیا نہیں ہے چلو اب ڈھونڈھا جائے پھر نیا غم کہ کاغذ پہ کوئی مصرع نہیں ہے ذرا نشتر چبھاؤ زور سے پھر یہ زخم دل ابھی گہرا نہیں ...

    مزید پڑھیے

    چاندنی رات میں تاروں کی کہانی لکھی

    چاندنی رات میں تاروں کی کہانی لکھی جلوۂ جاناں کی ہر ایک نشانی لکھی ہو کے حاصل نہ ہوئی ایسی سیانی لکھی تم کو اک حاجت ناکام زبانی لکھی میں نے ہر وقت نیا درد سہیجا دل میں اس نے افسوس مری بات پرانی لکھی سامنے آ گیا دنیا کے محبت کا بھرم بات جب نکلی تو اپنی ہی جوانی لکھی نرم و نازک ...

    مزید پڑھیے