تمہارے درد کے جیسا نہیں ہے
تمہارے درد کے جیسا نہیں ہے
ہمارے درد کا چہرہ نہیں ہے
اگرچہ عشق سا مہنگا نہیں ہے
مگر یہ ہجر بھی سستا نہیں ہے
ہماری آنکھ سے دیکھو تو جانو
مطابق عشق کے دنیا نہیں ہے
چلو اب ڈھونڈھا جائے پھر نیا غم
کہ کاغذ پہ کوئی مصرع نہیں ہے
ذرا نشتر چبھاؤ زور سے پھر
یہ زخم دل ابھی گہرا نہیں ہے
صفائی میں کہاں تک اس کو دیتا
مرا ہو کر بھی جو میرا نہیں ہے
جبیں کے نیچے جو دو سیپیاں ہیں
گہر ان میں ابھی بنتا نہیں ہیں
ملے تو ہیں بہت مجھ کو جہاں میں
مگر کوئی مرے جیسا نہیں ہے