Aqeel Shatir Ansari

عقیل شاطر انصاری

عقیل شاطر انصاری کی غزل

    نظر اداس ہے دل موج اضطراب میں ہے

    نظر اداس ہے دل موج اضطراب میں ہے ترے بغیر مری زندگی عذاب میں ہے جو اس کے دیدۂ بدمست میں ہے اے ساقی کہاں وہ نشہ و مستی تری شراب میں ہے تڑپ رہی ہے نظر جس کو دیکھنے کے لئے وہ اپنا چہرہ چھپائے ہوئے نقاب میں ہے بسا کے پیار کی خوشبو میں جس کو بھیجا تھا ابھی تک آپ کا وہ خط مری کتاب میں ...

    مزید پڑھیے

    آج قسمت کا بلندی پہ ستارا کر دے

    آج قسمت کا بلندی پہ ستارا کر دے جس کو ہم چاہیں اسی کو تو ہمارا کر دے جو گوارا بھی نہ ہو اس کو گوارا کر دے اس کا ہر ظلم و ستم جان سے پیارا کر دے چشم رحمت سے اگر تو جو اشارا کر دے خاک کے ذرے کو پر نور ستارا کر دے مسکرا کر اے مری جاں تو اٹھا لے پتوار موج دریا کو مرے حق میں کنارا کر ...

    مزید پڑھیے

    تنہائی کا بوجھ اٹھاؤں کب تک آخر آخر کب تک

    تنہائی کا بوجھ اٹھاؤں کب تک آخر آخر کب تک یاد میں ان کی اشک بہاؤں کب تک آخر آخر کب تک کوئی نہیں ہے دنیا میں جو میرے دل کی بات کو سمجھے غیروں کو افسانہ سناؤں کب تک آخر آخر کب تک رات کی کھیتی کو سورج کی تیز شعاعیں کھا جاتی ہیں خوابوں کی میں فصل اگاؤں کب تک آخر آخر کب تک کالی رات میں ...

    مزید پڑھیے

    بے قراری ہو مگر پھر بھی قرار آ جائے

    بے قراری ہو مگر پھر بھی قرار آ جائے وہ پلٹ کر بھی جو دیکھے تو بہار آ جائے گفتگو ایسی کرو دل کو قرار آ جائے جیسے ویرانے میں چپکے سے بہار آ جائے کیوں نظر آئے بھلا عکس محبت اس میں دل کے شیشے پہ اگر گرد و غبار آ جائے تیری آنکھوں میں ہے بنگال کا جادو اب بھی تو جہاں دیکھے وہاں تیرا ...

    مزید پڑھیے

    یہ نہ سوچو کہ تھی آپس میں محبت کیسی

    یہ نہ سوچو کہ تھی آپس میں محبت کیسی اب وہ دشمن ہے تو پھر اس سے مروت کیسی سوچتے سوچتے یہ عمر گزر جائے گی آنے والی ہے خدا جانے مصیبت کیسی جب چراغوں کی حفاظت نہیں ہوتی تم سے پھر اندھیرا ہے گھروں میں تو شکایت کیسی چھین لے اپنی سبھی نعمتیں پہلے مجھ سے پھر یہ احساس دلا ہوتی ہے غربت ...

    مزید پڑھیے

    سب کے ہونٹوں پر ہمیشہ اس کا افسانہ رہے

    سب کے ہونٹوں پر ہمیشہ اس کا افسانہ رہے سارا عالم میرے دیوانے کا دیوانہ رہے ساقیا یوں ہی ہمیشہ حال مے خانہ رہے رقص میں ساغر رہے گردش میں پیمانہ رہے دل کا عالم دیکھ میری یاد میں یوں غرق ہے شمع پر جیسے تصدق کوئی پروانہ رہے گھر میں بچے بھوک سے بیتاب ہیں بے حال ہیں باپ لیکن سوچتا ہے ...

    مزید پڑھیے

    اب لوٹ کے واپس مجھے جانا بھی نہیں ہے

    اب لوٹ کے واپس مجھے جانا بھی نہیں ہے وہ روٹھ گیا ہے تو منانا بھی نہیں ہے سچ ہے کہ نگاہوں سے گرانا بھی نہیں ہے پلکوں پہ مگر اس کو بٹھانا بھی نہیں ہے دامن پہ کوئی داغ لگانا بھی نہیں ہے دامن کو گناہوں سے بچانا بھی نہیں ہے غیرت کی کوئی کس طرح امید رکھے اب سب جانتے ہیں اب وہ زمانہ بھی ...

    مزید پڑھیے