Aqeel Shatir Ansari

عقیل شاطر انصاری

عقیل شاطر انصاری کے تمام مواد

7 غزل (Ghazal)

    نظر اداس ہے دل موج اضطراب میں ہے

    نظر اداس ہے دل موج اضطراب میں ہے ترے بغیر مری زندگی عذاب میں ہے جو اس کے دیدۂ بدمست میں ہے اے ساقی کہاں وہ نشہ و مستی تری شراب میں ہے تڑپ رہی ہے نظر جس کو دیکھنے کے لئے وہ اپنا چہرہ چھپائے ہوئے نقاب میں ہے بسا کے پیار کی خوشبو میں جس کو بھیجا تھا ابھی تک آپ کا وہ خط مری کتاب میں ...

    مزید پڑھیے

    آج قسمت کا بلندی پہ ستارا کر دے

    آج قسمت کا بلندی پہ ستارا کر دے جس کو ہم چاہیں اسی کو تو ہمارا کر دے جو گوارا بھی نہ ہو اس کو گوارا کر دے اس کا ہر ظلم و ستم جان سے پیارا کر دے چشم رحمت سے اگر تو جو اشارا کر دے خاک کے ذرے کو پر نور ستارا کر دے مسکرا کر اے مری جاں تو اٹھا لے پتوار موج دریا کو مرے حق میں کنارا کر ...

    مزید پڑھیے

    تنہائی کا بوجھ اٹھاؤں کب تک آخر آخر کب تک

    تنہائی کا بوجھ اٹھاؤں کب تک آخر آخر کب تک یاد میں ان کی اشک بہاؤں کب تک آخر آخر کب تک کوئی نہیں ہے دنیا میں جو میرے دل کی بات کو سمجھے غیروں کو افسانہ سناؤں کب تک آخر آخر کب تک رات کی کھیتی کو سورج کی تیز شعاعیں کھا جاتی ہیں خوابوں کی میں فصل اگاؤں کب تک آخر آخر کب تک کالی رات میں ...

    مزید پڑھیے

    بے قراری ہو مگر پھر بھی قرار آ جائے

    بے قراری ہو مگر پھر بھی قرار آ جائے وہ پلٹ کر بھی جو دیکھے تو بہار آ جائے گفتگو ایسی کرو دل کو قرار آ جائے جیسے ویرانے میں چپکے سے بہار آ جائے کیوں نظر آئے بھلا عکس محبت اس میں دل کے شیشے پہ اگر گرد و غبار آ جائے تیری آنکھوں میں ہے بنگال کا جادو اب بھی تو جہاں دیکھے وہاں تیرا ...

    مزید پڑھیے

    یہ نہ سوچو کہ تھی آپس میں محبت کیسی

    یہ نہ سوچو کہ تھی آپس میں محبت کیسی اب وہ دشمن ہے تو پھر اس سے مروت کیسی سوچتے سوچتے یہ عمر گزر جائے گی آنے والی ہے خدا جانے مصیبت کیسی جب چراغوں کی حفاظت نہیں ہوتی تم سے پھر اندھیرا ہے گھروں میں تو شکایت کیسی چھین لے اپنی سبھی نعمتیں پہلے مجھ سے پھر یہ احساس دلا ہوتی ہے غربت ...

    مزید پڑھیے

تمام