بے قراری ہو مگر پھر بھی قرار آ جائے
بے قراری ہو مگر پھر بھی قرار آ جائے
وہ پلٹ کر بھی جو دیکھے تو بہار آ جائے
گفتگو ایسی کرو دل کو قرار آ جائے
جیسے ویرانے میں چپکے سے بہار آ جائے
کیوں نظر آئے بھلا عکس محبت اس میں
دل کے شیشے پہ اگر گرد و غبار آ جائے
تیری آنکھوں میں ہے بنگال کا جادو اب بھی
تو جہاں دیکھے وہاں تیرا شکار آ جائے
موت سے ڈرنے کا مر جائے گا احساس اگر
زندگی پھر ترے چہرے پہ نکھار آ جائے
تم عقیدت کی شرابوں کا نشہ کیا جانو
ہم تصور بھی جو کر لیں تو خمار آ جائے
پھول سے چہرے پہ ٹھہرے ہوئے آنسو شاطرؔ
کوئی دشمن بھی اگر دیکھے تو پیار آ جائے