آج قسمت کا بلندی پہ ستارا کر دے

آج قسمت کا بلندی پہ ستارا کر دے
جس کو ہم چاہیں اسی کو تو ہمارا کر دے


جو گوارا بھی نہ ہو اس کو گوارا کر دے
اس کا ہر ظلم و ستم جان سے پیارا کر دے


چشم رحمت سے اگر تو جو اشارا کر دے
خاک کے ذرے کو پر نور ستارا کر دے


مسکرا کر اے مری جاں تو اٹھا لے پتوار
موج دریا کو مرے حق میں کنارا کر دے


تیلیاں کنج قفس کی جو جلا دیتی ہیں
میری آہوں کو الٰہی وہ شرارہ کر دے


جس نے آفاق میں ممتاز کیا تھا مجھ کو
میرے مالک وہ کرم مجھ پہ دوبارا کر دے


ظلم کی بستی کو شاطرؔ جو بہا لے جائے
اپنی ہستی کو وہ طوفان کا دھارا کر دے