شکایتوں میں بھی اس کو عجب مزا آیا

شکایتوں میں بھی اس کو عجب مزا آیا
کہ بد گماں تھا مگر دور تک چلا آیا


قدم قدم پہ فصیلیں حریف تھیں لیکن
میں سخت جان تھا ان کو پھلانگتا آیا


ادھر ادھر نئی گلیوں میں جا نکلتا تھا
بہت دنوں میں مجھے گھر کا راستہ آیا


سنبھال رکھی تھی میں نے حضور برسوں سے
متاع دل تھی سو یاروں میں بانٹتا آیا