ہوا میں اڑ نہ جائے داستاں دل کی دھواں ہو کر
ہوا میں اڑ نہ جائے داستاں دل کی دھواں ہو کر غزل میں نے کہی ہے بولتی سی بے زباں ہو کر ہمارے جسم پر سورج ستارے چاند چمکیں گے اگر ہم پھیل جائیں گے جہاں میں آسماں ہو کر مرے پیچھے بہت اشکوں بہت یادوں کی دنیا ہے چلا ہوں اس زمیں پر ہر جگہ میں کارواں ہو کر یقیناً پھولوں کی خوشبو میں جا ...