ہمارے پاس بھی دل ہے یہ اکثر بولتے ہیں

ہمارے پاس بھی دل ہے یہ اکثر بولتے ہیں
محبت کر کے پھولوں سے یہ پتھر بولتے ہیں


کسی کے ہونٹھ پر ہنستی ہیں پھولوں کی دوائیں
کسی کی آنکھ میں چھپ کر سمندر بولتے ہیں


کبھی جس میں شہنشاہوں حضوروں نے حکومت کی
انہی محلوں کو سارے لوگ کھنڈر بولتے ہیں


وہاں پر چور ہو جاتے ہے سب سپنے ترقی کے
جہاں بچے بزرگوں کے برابر بولتے ہیں


نہیں ڈر ہے جو آ کر سامنے سے وار کرتا ہو
یہاں کچھ لوگ ایسے ہیں جو ہنس کر بولتے ہیں