Ansh Pratap Singh Ghafil

انش پرتاپ سنگھ غافل

انش پرتاپ سنگھ غافل کی غزل

    اب دل کو تم سے کوئی بھی شکوہ نہیں رہا

    اب دل کو تم سے کوئی بھی شکوہ نہیں رہا یعنی ہمارے بیچ کا رشتہ نہیں رہا بچپن گزارتے ہیں مشقت کے ساتھ وہ جن کے سروں پہ باپ کا سایا نہیں رہا جب تک نہ ان کی دید ہو کیسے غزل کہوں میرے خیال میں کوئی مصرع نہیں رہا صیاد تیرے ظلم کی اب انتہا ہوئی خالی قفس بچا ہے پرندہ نہیں رہا آواز دے رہا ...

    مزید پڑھیے

    ہمارے ہاتھ میں بچوں نے تتلیاں رکھ دیں

    ہمارے ہاتھ میں بچوں نے تتلیاں رکھ دیں تو اپنے ہاتھ کی ہم نے بھی برچھیاں رکھ دیں ہوا تھا ذکر اچانک ہی موت کا مجھ سے تڑپ کے اس نے میرے لب پہ انگلیاں رکھ دیں رہا کیا ہے پرندے کو اس طریقے سے پروں کو کھول کے پیروں میں بیڑیاں رکھ دیں تم اس غریب کی جھولی میں رزق بھی رکھنا کہ جس غریب کی ...

    مزید پڑھیے

    مانا کہ زندگی میں کچھ اچھا نہیں کیا

    مانا کہ زندگی میں کچھ اچھا نہیں کیا لیکن ضمیر کا کبھی سودا نہیں کیا رسوا ہوئے ہیں خود اسے رسوا نہیں کیا چپ چاپ کھائے زخم تماشہ نہیں کیا سجدے میں جب جھکایا تو دل سے جھکایا سر ہم نے وفا کی راہ میں دھوکا نہیں کیا شاید تراش کر مجھے مورت بنائے وہ پتھر سے خود کو اس لئے شیشہ نہیں ...

    مزید پڑھیے

    تری یادوں سے گر اوبر جائیں

    تری یادوں سے گر اوبر جائیں عین ممکن ہے پھر کہ مر جائیں یا خدا راستا نہ منزل ہے کچھ تو بتلا دے ہم کدھر جائیں توڑ کر بندشیں رواجوں کی اب چلو حد سے ہم گزر جائیں رات آوارگی کی سڑکوں پر ہو گئی صبح اب تو گھر جائیں عشق والو دو مشورہ مجھ کو غم کے مارے ہوئے کدھر جائیں جسم پھر بیچ میں نہ ...

    مزید پڑھیے

    عشق دل میں اگر نہیں ہوتا

    عشق دل میں اگر نہیں ہوتا تیری چوکھٹ پہ سر نہیں ہوتا تیرا ہونا حیات میں میری ہو بھی سکتا ہے پر نہیں ہوتا تیری یادوں کے ساتھ چلتا ہوں یہ سفر کیا سفر نہیں ہوتا ریت کا گھر بنا تو لیں لیکن ریت ہوتی ہے گھر نہیں ہوتا ہم زباں ہے وہ ہم خیال بھی ہے جانے کیوں ہم سفر نہیں ہوتا ایک مدت ...

    مزید پڑھیے