سورج سے رس بھنور سے تو ساحل کشید کر
سورج سے رس بھنور سے تو ساحل کشید کر صحرا کے ذرے ذرے سے محمل کشید کر ان رائیگانیوں سے کنارا نہ کر قبول لا حاصلی کے کرب سے حاصل کشید کر بھر تو ستارہ وار اڑانیں فلک کے پار اور لا مکاں سے پھر کوئی منزل کشید کر جذبوں کی حدتوں سے تو برفاب کھینچ لے مینائے عشق سے تو مرا دل کشید ...