Anjum Usman

انجم عثمان

انجم عثمان کی نظم

    زمین کا بوجھ

    ازل سے ارتقا کی رہ گزر میں ہزاروں قافلے ہیں جادہ پیما ابد کی منزلوں میں چلتے چلتے بہت سے لوگ کھو کر رہ گئے ہیں غبار راہ ہو کر رہ گئے ہیں جنہیں سرمایۂ عرفاں ملا تھا جنہیں عقل جنوں ساماں ملی تھی وہ اپنی منزلوں کی سختیوں کو سفر کی ناسزا بد بختیوں کو ادائے تمکنت سے پی گئے ہیں اور ان ...

    مزید پڑھیے

    کشکول

    فلک نے آگ برسائی زمیں نے کاٹھ کے اوتار اگلے غموں کی بارشیں برسیں چراغوں نے لہو اگلا چمن کی کیاریاں سوکھیں گلوں کے جسم کمہلائے کئی کوٹھے سجے کتنے گھروں میں وحشتیں جاگیں ذرا سی جھنجھلاہٹ سب کے چہرے پر ابھر آئی مگر پھر جانے کیا گزری کہ سب نے ہاتھ میں کشکول تھامے اور ان لوگوں سے ...

    مزید پڑھیے