Anjum Usman

انجم عثمان

انجم عثمان کی غزل

    سورج سے رس بھنور سے تو ساحل کشید کر

    سورج سے رس بھنور سے تو ساحل کشید کر صحرا کے ذرے ذرے سے محمل کشید کر ان رائیگانیوں سے کنارا نہ کر قبول لا حاصلی کے کرب سے حاصل کشید کر بھر تو ستارہ وار اڑانیں فلک کے پار اور لا مکاں سے پھر کوئی منزل کشید کر جذبوں کی حدتوں سے تو برفاب کھینچ لے مینائے عشق سے تو مرا دل کشید ...

    مزید پڑھیے

    ایک ملبوس دریدہ ہے مری وحشت ہجر

    ایک ملبوس دریدہ ہے مری وحشت ہجر ہوئی جاتی ہے حجابوں میں عیاں قامت ہجر اک تحیر سا تحیر ہے طلسم گاہ طلب ہے فسوں خیز کہیں اس سے سوا عشرت ہجر دامن درد میں سمٹا جو سکوت گریہ چشم بے آب میں پوشیدہ رہی عصمت ہجر تنگ دامانیٔ عالم میں سما ہی نہ سکی ہے سریر آرا کراں تا بہ کراں وسعت ...

    مزید پڑھیے

    جن کو توقیر رہ و رسم وفا یاد نہیں

    جن کو توقیر رہ و رسم وفا یاد نہیں کیا گلہ ان سے کریں جن کو خدا یاد نہیں جانے آئے بھی تھے خوشبو کے سندیسے مجھ کو جانے گزری تھی دبے پاؤں صبا یاد نہیں آپ نے ساتھ نبھانے کا کیا تھا وعدہ اس پہ کہتے ہیں وہ ہم سے بخدا یاد نہیں نہ رہا شمع فروزاں میں بھی وہ شعلۂ عشق اور پروانوں کو مرنے کی ...

    مزید پڑھیے

    عذاب راتوں خزاں رتوں کی کہانی لکھوں

    عذاب راتوں خزاں رتوں کی کہانی لکھوں میں تیری فرقت کی ساعتوں کو زبانی لکھوں بس ایک پاکیزہ ربط ہے روح و جاں کا تجھ سے تو پھر میں اس سارے واقعے کو گمانی لکھوں مجھے میسر ہیں سارے رشتے وہی نہیں ہے بھلا میں کس دل سے شوق کی رائیگانی لکھوں دعا سنا ہے فلک پہ جا کے اٹک گئی ہے سو تجھ کو ...

    مزید پڑھیے

    عمر بھر اس کو رہی اک سرگرانی اور بس

    عمر بھر اس کو رہی اک سرگرانی اور بس وہ تو کہیے تھی ہماری سخت جانی اور بس ایک مشت خاک بالآخر جو خاکستر ہوئی سو مآل زندگی ہے رائیگانی اور بس اک دیار بے اماں کی کج ادائی دم بدم اک شب ہجراں کی پیہم نوحہ خوانی اور بس ماہ و انجم حسن پرواز تخیل کے لیے رہ گزر کی دھول منزل کی نشانی اور ...

    مزید پڑھیے

    اترا جو التفات کا دریا نہ تھا کبھی

    اترا جو التفات کا دریا نہ تھا کبھی دل اس قدر بھی ہجر کا مارا نہ تھا کبھی سرمایۂ حیات تھے فردا کے خواب سو لکھا بساط جاں پہ خسارا نہ تھا کبھی بکھرا وہ خاک ہو کے مری رہ گزار میں جو شخص آ کے خواب میں ملتا نہ تھا کبھی تنہائی خوف یہ شب دیجور یہ گھٹن گزرے گی ایسے قبر میں سوچا نہ تھا ...

    مزید پڑھیے

    ہر پل ترا خیال سرود خیال ہے

    ہر پل ترا خیال سرود خیال ہے سو چشم تر بھی آئینۂ عکس یار ہے اس حیلہ جو کی یاد بھی اب رفتنی ہوئی اک ہجر رہ گیا ہے سو وہ بے شمار ہے بے خواب رت جگے کبھی اشکوں کے ہیں چراغ ہے رفتگاں کا سوگ دل بے قرار ہے ترک تعلقات کو گو مدتیں ہوئیں اب بھی دل تباہ مگر سوگوار ہے ہفت آسماں بھی لاکھ ترا ...

    مزید پڑھیے

    پس یقیں کہیں ہم بھی ترے گمان میں ہیں

    پس یقیں کہیں ہم بھی ترے گمان میں ہیں ترا نشاں ہیں یہ تارے جو آسمان میں ہیں حرم سرا تھا ترا دل سو چھوڑ آئے اسے وگرنہ کہنے کو اب بھی اسی مکان میں ہیں مرے نصیب کے خوش رنگ خواب اور سراب نہ اس جہان میں تھے اور نہ اس جہان میں ہیں میں اپنے واسطے ان میں سے خود ہی چن لوں گی وہ سانحے جو ...

    مزید پڑھیے

    ساعت زیر و زبر کے درمیاں کوئی تو ہے

    ساعت زیر و زبر کے درمیاں کوئی تو ہے سن پس ادراک پیش آسماں کوئی تو ہے میں خود اپنے باب میں رہتی ہوں محو جستجو ہم رکاب وحشت ریگ رواں کوئی تو ہے اجنبی ہیں ساری آوازیں سرائے دہر میں پھر بھی یوں لگتا ہے میرا ہم زباں کوئی تو ہے ہیں سبھی بنجر خیال و خواب کی زیبائیاں ہاں بس اتنا ہے کہ ...

    مزید پڑھیے

    میں تجھ پر منکشف ہو جاؤں یہ مجھ پر گراں ہے

    میں تجھ پر منکشف ہو جاؤں یہ مجھ پر گراں ہے خسارہ سا خسارہ تا بہ امکاں سب زیاں ہے یہ چشم نم کی خونابہ فشانی تھم رہے تو کھلے اشکوں کی طغیانی کا سر چشمہ کہاں ہے چراغ ایسے تہ فرش زمیں رکھے گئے تھے فلک کی مانگ میں اک جھلملاتی کہکشاں ہے تری آنکھوں سے لے کر ہے شکم تک بھوک رقصاں تو پھر ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2