Anjum Fauqi Badayuni

انجم فوقی بدایونی

  • 1911 - 1995

قبل از جدید شاعر، متنوع علمی و ادبی تحریروں اور ہم عصر شاعروں پر مشتمل اپنے تذکروں کے لیے معروف

Pre-modern poet, known for his scholarly and literary writings

انجم فوقی بدایونی کی غزل

    بن گئی ناز محبت طلب ناز کے بعد

    بن گئی ناز محبت طلب ناز کے بعد اور بھی ایسے کئی راز ہیں اس راز کے بعد قدر کیا سوز تجلی کی سحر ساز کے بعد ٹھہر سکتی نہیں شبنم مری پرواز کے بعد اپنی منزل تو بنا لیتے ہیں دنیا والے میں کہاں جاؤں تری جلوہ گہہ ناز کے بعد میں ہی دنیا کی صدا بن کے نہیں ہوں خاموش خود بھی چپ ہو گئی دنیا ...

    مزید پڑھیے

    حدود ذات میں اوروں کا ذکر ہی کیا ہے

    حدود ذات میں اوروں کا ذکر ہی کیا ہے خود آدمی بھی نہ سمجھا کہ آدمی کیا ہے یہ فاصلے جو ترے قرب کی ضمانت ہیں سمٹ گئے تو بتاؤں گا زندگی کیا ہے ہمی کو خاک سمجھ لو تمہاری عمر دراز یہ تذکرہ تو مکمل ہو آدمی کیا ہے حجاب ذات سے باہر کہاں ابھی ہم لوگ ابھی یہ کون بتائے کہ آدمی کیا ہے کہا نہ ...

    مزید پڑھیے

    گزریں گے تیرے دور سے جو کچھ بھی حال ہو

    گزریں گے تیرے دور سے جو کچھ بھی حال ہو خود کون چاہتا ہے کہ جینا محال ہو میں نے تمام عمر گزاری ہے دل کے ساتھ لاؤ مرے حضور جو امر محال ہو یہ سوچ کر فریب محبت میں آ گئے ہم اتنے خوش کہاں جو نتیجہ ملال ہو میں جیسے اجنبی کوئی اپنے دیار میں تم جیسے میرے ذہن میں کوئی سوال ہو دل کے ...

    مزید پڑھیے

    اس سے پہلے کہ غم عشق فغاں تک پہنچے

    اس سے پہلے کہ غم عشق فغاں تک پہنچے تم یہ موقع ہی نہ دو بات یہاں تک پہنچے تا بہ دامان جنوں عقل نگہبان رہی پھر مجھے ہوش نہیں ہاتھ کہاں تک پہنچے لے غم عشق ہمی خاک ہوئے جاتے ہیں یہ تو کہنے کو نہ ہوگا کہ فغاں تک پہنچے ایسے ماحول میں فریاد بھی لا حاصل ہے ضبط کرنے سے جہاں بات فغاں تک ...

    مزید پڑھیے

    کس کا بھید کہاں کی قسمت پگلے کس جنجال میں ہے

    کس کا بھید کہاں کی قسمت پگلے کس جنجال میں ہے بازی ہے اک سادہ کاغذ سارا کرتب چال میں ہے ایک رہیں یا دو ہو جائیں رسوائی ہر حال میں ہے جیون روپ کی ساری شوبھا جیون کے جنجال میں ہے تجھ سے بچھڑ کر تجھ سے مل کر دونوں موسم دیکھ لیے بات جہاں تھی اب بھی وہیں ہے فرق ذرا سا حال میں ہے آخر ...

    مزید پڑھیے

    یوں تو سب دنیا میں دنیا ہر اک محفل میں ہے

    یوں تو سب دنیا میں دنیا ہر اک محفل میں ہے میں ہوں جس دنیا میں وہ دنیا تمہارے دل میں ہے اس حقیقت سے بھی اے ارباب ساحل ہوشیار ایک نا معلوم طوفان پردۂ ساحل میں ہے بے خبر ہیں قافلے والے ابھی اس راز سے منزل مقصود راہوں میں نہیں ہے دل میں ہے میں نے ہی کچھ سوچ کر اس کو بتا دی راہ ...

    مزید پڑھیے

    مطمئن بیٹھا ہوں خود کو جان کر

    مطمئن بیٹھا ہوں خود کو جان کر اور کیا ملتا خدا کو مان کر میرے دشمن کی شرافت دیکھیے دار کرتا ہے مجھے پہچان کر ذہن و دل تفریق کے قائل نہیں کیا کروں اپنا پرایا جان کر دوستو روداد منزل پھر کبھی راستہ چپ تھا مجھے پہچان کر زندگی سے اب بھی سمجھوتا نہیں جی لیے تیری ضرورت جان کر اپنے ...

    مزید پڑھیے

    زندگی جس کا نام ہے یارو

    زندگی جس کا نام ہے یارو قصۂ ناتمام ہے یارو آدمی کو دوام ہو کہ نہ ہو آدمیت دوام ہے یارو کھلتے جاتے ہیں پھول راہوں میں کون محو خرام ہے یارو زندگی کا کوئی مقام نہیں زندگی خود مقام ہے یارو ایک وقتی سرور بوالہوسی عشق کیف دوام ہے یارو کار یزداں جسے سمجھتے ہو وہ تمہارا ہی کام ہے ...

    مزید پڑھیے

    سن کہا مان نہ مانے گا تو پچھتائے گا

    سن کہا مان نہ مانے گا تو پچھتائے گا پیار نادان کو مت دے کہ یہ مر جائے گا روش عام سے ہشیار کہ پچھتائے گا وقت کو چھوڑ یہ پانی ہے گزر جائے گا سچ کوئی فن تو نہیں ہے جو سکھایا جائے جھوٹ سے کام لے سچ بولنا آ جائے گا دو پہر حال غنیمت ہیں اکیلے پن سے ساتھ مت چھوڑ کہ آنکھوں میں بکھر جائے ...

    مزید پڑھیے

    پھونک دو میرے آشیانے کو

    پھونک دو میرے آشیانے کو روشنی تو ملے زمانے کو ہم تو بھٹکے قدم قدم لیکن راستہ دے دیا زمانے کو لوگ کیوں ایک دوسرے سے ملیں سن رہے ہیں مرے فسانے کو اتنے ٹھہراؤ سے نہ دیکھ مجھے رخ بدلنا پڑے زمانے کو مصلحت ساز رو بھی لیتے ہیں وقت کے ساتھ مسکرانے کو اپنی تصویر سامنے رکھ کر دیکھتا ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2