بن گئی ناز محبت طلب ناز کے بعد
بن گئی ناز محبت طلب ناز کے بعد
اور بھی ایسے کئی راز ہیں اس راز کے بعد
قدر کیا سوز تجلی کی سحر ساز کے بعد
ٹھہر سکتی نہیں شبنم مری پرواز کے بعد
اپنی منزل تو بنا لیتے ہیں دنیا والے
میں کہاں جاؤں تری جلوہ گہہ ناز کے بعد
میں ہی دنیا کی صدا بن کے نہیں ہوں خاموش
خود بھی چپ ہو گئی دنیا مری آواز کے بعد
لوگ آغاز سے کرتے ہیں تلاش انجام
میں نے انجام نہ سوچا کبھی آغاز کے بعد
میں گنہ گار نشیمن ہوں نہ پابند قفس
فطرتاً کچھ تو سکوں چاہیے پرواز کے بعد
اس محبت میں ہے توہین محبت انجمؔ
وہ اگر مجھ کو پکاریں مری آواز کے بعد