زندگی جس کا نام ہے یارو
زندگی جس کا نام ہے یارو
قصۂ ناتمام ہے یارو
آدمی کو دوام ہو کہ نہ ہو
آدمیت دوام ہے یارو
کھلتے جاتے ہیں پھول راہوں میں
کون محو خرام ہے یارو
زندگی کا کوئی مقام نہیں
زندگی خود مقام ہے یارو
ایک وقتی سرور بوالہوسی
عشق کیف دوام ہے یارو
کار یزداں جسے سمجھتے ہو
وہ تمہارا ہی کام ہے یارو
مگر دنیا بہ مصلحت بھی غلط
دین اسی کا تو نام ہے یارو
زندگی میرا ساتھ دے کہ نہ دے
موت مجھ پر حرام ہے یارو
عزم مضبوط حوصلے محکم
وقت کس شے کا نام ہے یارو
فکر انجمؔ کو شاعری نہ کہو
ایک غیبی پیام ہے یارو