Anjum Azmi

انجم اعظمی

پاکستانی شاعر اور مصنف، ’لب ورخسار‘ کے نام سے محبت کی نظموں کا مجموعہ شائع ہوا، ’شاعری کی زبان‘ ان کے تنقیدی مضامین کا مجموعہ ہے

Pakistani poet and author; published his collection of love poems Lab-o-Rukhsaar; authored a critical book Shairi ki Zabaan

انجم اعظمی کی نظم

    خوش آمدید

    آج اس بزم میں آئے ہو بڑی دھوم کے ساتھ بے خودی محو نظارہ ہے تمہاری خاطر یاد آتے ہیں وہ ایام جدائی ہم کو جنہیں ہنس ہنس کے گزارہ ہے تمہاری خاطر گو مع لطف سے خالی نہیں پندار جنوں یاں غم عشق کا یارا ہے تمہاری خاطر رنج اٹھانا تو کوئی بات نہیں ہے لیکن زہر پینا بھی گوارا ہے تمہاری ...

    مزید پڑھیے

    خواب فراموش

    دل کی دھڑکن سے عیاں ذہن کے پردوں میں نہاں دھندلا دھندلا سا وہ اک عکس ترے چہرے کا ایک مدت ہوئی دیکھا تھا تجھے خال و خط یاد نہ آئے مجھ کو صبح دم جیسے کوئی سوچ رہا ہو بیٹھا رات کیا خواب نظر آیا تھا اور اک عمر گزر جانے پر دفعتاً میری تمنا کی طرح آئینہ خانۂ تصویر میں آج جل اٹھیں تیرے خط ...

    مزید پڑھیے

    پھول کھلا بے حجاب

    درد کی سوغات تھی راہ کے ملبوس تھے کانٹوں کے ہار موڑ بہت آئے ہیں نام رکھا دشت و در اور اسی دشت میں تو بھی تھی خانہ خراب میں بھی خانہ خراب ٹل ہی گئی ساعت قحط دمشق ہوش سوا ہے مگر ہوش نہیں آئے گا جیسے بہم شبنم و گل ہوں یوں ہی خواب عشق شبنم تعبیر سے موج جنوں خیز ہے چشم فسوں ساز نے ایک ...

    مزید پڑھیے

    ناامیدی کفر ہے

    تم جو مغرب کی جگالی سے کبھی تھکتے نہیں تم کو کیا معلوم ہے تخلیق کا جوہر کہاں فلسفی بنتے ہو اپنے آپ سے پوچھو کبھی کھو گیا ہے روح کا گوہر کہاں تم دل و جاں سے مشرق کی پرستاری کرو کیا برہمن کے سوا کچھ اور ہو کیا کسی کی مشرق و مغرب میں دل داری ہوئی بھوک سے بے حال ہیں جو ان کی غم خواری ...

    مزید پڑھیے

    اردو

    زندگی بھیس بدل کر جہاں فن بنتی ہے میرؔ و غالبؔ کا وہ انداز بیاں ہے اردو کبھی کرتی ہے ستاروں سے بھی آگے منزل چشم اقبال سے گویا نگراں ہے اردو ساتھ انشا کے کبھی ہنستی ہے دل کھول کے وہ بہر‌‌ فانی کبھی مصروف فغاں ہے اردو حاصل بزم ہے اور بزم کو تڑپاتی ہے جان مے خانہ ہے میخانۂ جاں ہے ...

    مزید پڑھیے

    شاعر

    نہ جانے کتنے ہی ماضی کے خواب بکھرے ہیں فسردہ بھیگی ہوئی سوگوار پلکوں پر جنوں ہے یا کہ خرد اس نگاہ کا مفہوم خلا میں ڈھونڈ رہا ہے کوئی نہ جانے کیا نگاہ دیکھ رہی ہیں پرے زمانے سے ہے کھویا کھویا ہوا رمز زندگی گویا فسانۂ غم جاناں ہے یا غم دنیا مچل رہے ہیں ان آنکھوں میں آرزو کے ...

    مزید پڑھیے

    شرابی

    یہ مے کدہ ہے ترا اور میں شرابی ہوں سنبھال ساقیا مینا کو اپنے ہاتھوں میں مجھے بھی آج مع ارغواں کی حاجت ہے سرک رہے ہیں رخ کائنات سے پردے دل و دماغ میں اک روشنی سی در آئی ہر ایک گھونٹ پہ کچھ زندگی کے راز کھلے محیط ہو گئی کون و مکاں کی گیرائی مگر یہ جام کے اندر بھی کیسی تاریکی بہت ...

    مزید پڑھیے

    سال نو

    اب رات ڈھل رہی ہے کوئی دو کا وقت ہے آنکھوں میں نیند جھول رہی ہے ابھی تلک لیکن میں سال نو کے لئے جاگتا رہوں امید کے چراغ جلاؤں نئے نئے بیٹھا ہوں خامشی کی نواؤں کو چھیڑ کر اپنے غموں سے آج بھی فرصت نہیں مجھے پلکوں پہ آج بھی تو لرزتے ہیں یہ دیے لیکن انہیں غموں سے نیا آستاں بنا وجہ ...

    مزید پڑھیے

    علی گڑھ یونیورسٹی

    مرکز علم و ہنر میکدۂ سوز و ساز سجدۂ شوق سے آباد ہے رندوں کا حرم جام در جام ہے صہبائے جنون حکمت دیکھنا ہو تو کوئی دیکھ لے ساقی کا کرم مے گساری کا یہ انداز نہ دیکھا ہم نے سب کے دکھ درد کا احساس نشے کا عالم ایک ہی آگ سے ہر روح جلا پاتی ہے ہو گئے ایک ہی شعلے میں شرارے مدغم اپنے ہر ...

    مزید پڑھیے

    کراچی

    اک ہجوم بے کراں شہر کی سڑکوں پہ گلیوں میں رواں دن کے ہنگاموں کو رکھتا ہے جواں ایک جانب سلسلہ ہائے عمارات بلند جن کے مینارے فلک سے مل گئے ہیں جا بجا شہر کی سطوت کے عظمت کے نشاں دوسری جانب ہے بوسیدہ مکانوں کی قطار مدتوں سے گردش لیل و نہار ہے اس آبادی میں جن کی نوحہ خواں اے کراچی ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2