دیوداس
زندگی عشق کی وحشت بھرا افسانہ تھی میرے ہاتھوں میں وہ اک زہر کا پیمانہ تھی روح کا غم مع گلفام سے کم کیا ہوتا کوئی تریاک بجز وصل صنم کیا ہوتا کھو گئی پاربتیؔ روتی رہی چندر مکھیؔ زندگی لٹتی رہی راہ گزاروں میں مری غمگساروں کی بھی یاد آئی مگر بھول گیا اس کی بانہوں کے سوا کچھ نہ ...