خواب فراموش
دل کی دھڑکن سے عیاں ذہن کے پردوں میں نہاں
دھندلا دھندلا سا وہ اک عکس ترے چہرے کا
ایک مدت ہوئی دیکھا تھا تجھے
خال و خط یاد نہ آئے مجھ کو
صبح دم جیسے کوئی سوچ رہا ہو بیٹھا
رات کیا خواب نظر آیا تھا
اور اک عمر گزر جانے پر
دفعتاً میری تمنا کی طرح
آئینہ خانۂ تصویر میں آج
جل اٹھیں تیرے خط و خال کی شمعیں ساری
اور وہی رات کا بھولا ہوا خواب
تیری آنکھوں ترے عارض ترے لب کی صورت
صبح دم دیکھ رہا ہے کوئی