Anjum Azmi

انجم اعظمی

پاکستانی شاعر اور مصنف، ’لب ورخسار‘ کے نام سے محبت کی نظموں کا مجموعہ شائع ہوا، ’شاعری کی زبان‘ ان کے تنقیدی مضامین کا مجموعہ ہے

Pakistani poet and author; published his collection of love poems Lab-o-Rukhsaar; authored a critical book Shairi ki Zabaan

انجم اعظمی کی غزل

    عالم وحشت تنہائی ہے کچھ اور نہیں

    عالم وحشت تنہائی ہے کچھ اور نہیں سر پہ اک گنبد بینائی ہے کچھ اور نہیں کیوں ہوا مجھ کو عنایت کی نظر کا سودا آج رسوائی ہی رسوائی ہے کچھ اور نہیں اپنا گھر پھونک چکا اپنا وطن چھوڑ چکا یہ فقط بادیہ پیمائی ہے کچھ اور نہیں ہو سکے تو کوئی فردا کی بنا لو تصویر وقت جلووں کا تمنائی ہے کچھ ...

    مزید پڑھیے

    ہم سے کیا خاک کے ذروں ہی سے پوچھا ہوتا

    ہم سے کیا خاک کے ذروں ہی سے پوچھا ہوتا زندگی ایک تماشا ہے تو دیکھا ہوتا دیکھتے گر ہمیں عالم کو بہ انداز دگر اور ہی دشت جنوں میں دل رسوا ہوتا کیا کیا اہل محبت نے مگر تیرے لیے ہم نے اک صحن‌ چمن اور بھی ڈھونڈا ہوتا تم بھی ہوتے مے و نغمہ بھی دل شیدا بھی اور ایسے میں اگر ابر برستا ...

    مزید پڑھیے

    فریب غم ہی سہی دل نے آرزو کر لی

    فریب غم ہی سہی دل نے آرزو کر لی برا ہی کیا ہے اگر تیری جستجو کر لی غلط ہے جذبۂ دل پر نہیں کوئی الزام خوشی ملی نہ ہمیں جب تو غم کی خو کر لی بٹھا کے سامنے تم کو بہار میں پی ہے تمہارے رند نے توبہ بھی روبرو کر لی وفا کے نام سے ڈرتا ہوں اے شہ خوباں تم آئے بھی تو نظر جانب سبو کر لی کہاں ...

    مزید پڑھیے

    وعدہ ہے کہ جب روز جزا آئے گا

    وعدہ ہے کہ جب روز جزا آئے گا تو اپنے ہی جلووں میں گھرا آئے گا تا حشر یوں ہی منتظر دید رہوں چپکے سے کبھی آ کے بتا، آئے گا میں نامۂ اعمال کھلا رکھوں گا رحمت کو تری جوش سوا آئے گا حسرت گہ عالم میں تمنا کا قدم الا کی طرف صورت لا آئے گا خالی بھی تو کر خانۂ دل دنیا سے اس گھر میں مری جان ...

    مزید پڑھیے

    میری دنیا میں ابھی رقص شرر ہوتا ہے

    میری دنیا میں ابھی رقص شرر ہوتا ہے جو بھی ہوتا ہے بہ انداز دگر ہوتا ہے بھول جاتے ہیں ترے چاہنے والے تجھ کو اس قدر سخت یہ ہستی کا سفر ہوتا ہے اب نہ وہ جوش وفا ہے نہ وہ انداز طلب اب بھی لیکن ترے کوچے سے گزر ہوتا ہے دل میں ارمان تھے کیا عہد بہاراں کے لئے چاک گل دیکھ کے اب چاک جگر ...

    مزید پڑھیے

    جو شب بھر آنسوؤں سے تر رہے گا

    جو شب بھر آنسوؤں سے تر رہے گا سحر دم دامن دل بھر رہے گا علاج اس کا گزر جانا ہے جاں سے گزر جانے کا جاں سے ڈر رہے گا ہوا مشکل ترے عاشق کا جینا ترے کوچے میں آ کر مر رہے گا دل وحشی نے کب آرام پایا ستم کی آگ میں جل کر رہے گا حیات جاوداں ہو یا کہ دنیا ترا بندہ ترے در پر رہے گا نہ ہو ...

    مزید پڑھیے

    ایک سودا ہے لذت غم ہے

    ایک سودا ہے لذت غم ہے آج پھر میری آنکھ پر نم ہے دل کو بہلا رہے ہیں مدت سے زندگی کیا عذاب سے کم ہے ذرہ ذرہ اداس ہے اس کا میرے گھر کا عجیب عالم ہے مہر و مہ پر کمند پڑتی ہے سوچ میں کوئی ابن آدم ہے تجھ سے پردہ نہیں مرے غم کا تو مری زندگی کا محرم ہے یہ جو اک اعتبار ہے تم پر کس قدر ...

    مزید پڑھیے