کتاب عشق کا اک باب لکھ دیا میں نے
کتاب عشق کا اک باب لکھ دیا میں نے زمیں سراب فلک خواب لکھ دیا میں نے ہماری نظروں سے جام سفال جب گزرا پس دعا اسے نایاب لکھ دیا میں نے سکوت آب کو اس نے سکوت آب لکھا سکوت آب کو گرداب لکھ دیا میں نے وہ کوئی جبر تھا یا جبر سے فرار مرا رخ مہیب کو مہتاب لکھ دیا میں نے کہ روشنی کی نہ تھی ...