Andaz Amrohvi

انداز امروہوی

انداز امروہوی کے تمام مواد

6 غزل (Ghazal)

    چلنا آساں نہیں یہاں پیارے

    چلنا آساں نہیں یہاں پیارے ہر قدم پر ہے امتحاں پیارے اپنا چہرہ ہی کہہ اٹھا سب کچھ اب رہا کون رازداں پیارے کس کے پیچھے یہاں چلے کوئی ہیں سبھی میرے کارواں پیارے جا کے پوچھو غریب بچوں سے کیسی ہوتی ہیں روٹیاں پیارے تیرے کہنے سے جو بجائی جائیں کیا کروں ایسی تالیاں پیارے یوں تو ...

    مزید پڑھیے

    جس نے دیکھا وہ ہو گیا اس کا

    جس نے دیکھا وہ ہو گیا اس کا کون بتلائے اب پتہ اس کا زندگی بھر یہ جستجو ہی رہی کون تھا اپنا کون تھا اس کا ہو گیا بوڑھا وہ غریب آخر آج تک گھر نہ بن سکا اس کا اس کی تھانے میں جیب خالی تھی بس یہی ایک جرم تھا اس کا طے کرے ہے سفر وہ اوروں کا کون روکے گا راستہ اس کا جانے کیا اس نے لکھ ...

    مزید پڑھیے

    جن کے قبضے میں پل نہیں ہوتے

    جن کے قبضے میں پل نہیں ہوتے ان کے حصے میں کل نہیں ہوتے پھینک دے ہاتھ سے یہ تلواریں مسئلے ایسے حل نہیں ہوتے سوچ کر تھک چکا ہر ایک غریب جھوپڑے کیوں محل نہیں ہوتے زہر ہوتا ہے اس کے سینے میں جس کے ماتھے پہ بل نہیں ہوتے ٹھوکروں سے وفا ضروری ہے راستے یہ سرل نہیں ہوتے

    مزید پڑھیے

    جسے بھی دیکھیے ساحل سے آ کے پیار کرے

    جسے بھی دیکھیے ساحل سے آ کے پیار کرے سوال یہ ہے کہ دریا کو کون پار کرے وہ آ بھی جائے تو رہتا ہے انتظار اس کا اب ایسے شخص کا کیا کوئی انتظار کرے جو جانتے ہی نہیں اک قطار میں اڑنا نگاہ ایسے پرندوں کو کیا شمار کرے لباس جس کا ہے اجلا فقط مرے دم سے مری قمیص کے دھبے کو وہ شمار ...

    مزید پڑھیے

    عمر بھر چلتا رہوں یہ حادثہ رہنے دیا

    عمر بھر چلتا رہوں یہ حادثہ رہنے دیا اس نے منزل چھین لی اور راستہ رہنے دیا اس طرح اس نے کیا بیماریٔ غم کا علاج اچھا ہونے پر بھی محتاج دوا رہنے دیا جب گئے تھے میری راہوں میں جلا کر تم چراغ آندھیوں کو کس لئے مجھ سے خفا رہنے دیا چاہے جھوٹا ہی سہی اس نے دلاسہ تو دیا کم سے کم جینے کا ...

    مزید پڑھیے

تمام