جن کے قبضے میں پل نہیں ہوتے
جن کے قبضے میں پل نہیں ہوتے
ان کے حصے میں کل نہیں ہوتے
پھینک دے ہاتھ سے یہ تلواریں
مسئلے ایسے حل نہیں ہوتے
سوچ کر تھک چکا ہر ایک غریب
جھوپڑے کیوں محل نہیں ہوتے
زہر ہوتا ہے اس کے سینے میں
جس کے ماتھے پہ بل نہیں ہوتے
ٹھوکروں سے وفا ضروری ہے
راستے یہ سرل نہیں ہوتے