جس نے دیکھا وہ ہو گیا اس کا

جس نے دیکھا وہ ہو گیا اس کا
کون بتلائے اب پتہ اس کا


زندگی بھر یہ جستجو ہی رہی
کون تھا اپنا کون تھا اس کا


ہو گیا بوڑھا وہ غریب آخر
آج تک گھر نہ بن سکا اس کا


اس کی تھانے میں جیب خالی تھی
بس یہی ایک جرم تھا اس کا


طے کرے ہے سفر وہ اوروں کا
کون روکے گا راستہ اس کا


جانے کیا اس نے لکھ دیا ہو مجھے
اس لئے خط نہ پڑھ سکا اس کا


نظر آ کر بھی وہ نہ آئے نظر
ویسے دیدار ہر جگہ اس کا