زیست کیسے حسین ہو جائے
زیست کیسے حسین ہو جائے آدمی جب مشین ہو جائے مطمئن ہیں خلوص سے ہم تو آپ کو بس یقین ہو جائے خواہش نفس ہے یہی ہر دم ساتھ اک نازنین ہو جائے لوگ ہیں بے شمار جب دل میں کیسے مالک مکین ہو جائے عشق ناداں کا جب ہوا کامل پھر کوئی کیوں ذہین ہو جائے بھر گیا زندگی سے دل اب تو موت شاید معین ...