Anand Panday Tanha

آنند پانڈے تنہا

آنند پانڈے تنہا کی غزل

    زیست کیسے حسین ہو جائے

    زیست کیسے حسین ہو جائے آدمی جب مشین ہو جائے مطمئن ہیں خلوص سے ہم تو آپ کو بس یقین ہو جائے خواہش نفس ہے یہی ہر دم ساتھ اک نازنین ہو جائے لوگ ہیں بے شمار جب دل میں کیسے مالک مکین ہو جائے عشق ناداں کا جب ہوا کامل پھر کوئی کیوں ذہین ہو جائے بھر گیا زندگی سے دل اب تو موت شاید معین ...

    مزید پڑھیے

    زیست کی یوں تو شام تک پہنچے

    زیست کی یوں تو شام تک پہنچے عشق میں پر سلام تک پہنچے گفتگو جب ہوئی نگاہوں میں وصل کے ہم پیام تک پہنچے روز اس کی گلی میں ٹھہریں ہم کیا پتہ کب وہ بام تک پہنچے آخرش وہ ہوئے پشیماں ہی لوگ جو انتقام تک پہنچے کیوں نہ مل بیٹھ کر صلح کر لیں مسئلہ کیوں نظام تک پہنچے راز دل دوست سے بھی ...

    مزید پڑھیے

    اگر وہ خوب صورت ہے بھلی ہے

    اگر وہ خوب صورت ہے بھلی ہے ہماری روح بھی تو صندلی ہے ابھی رفتار پکڑے گی محبت ابھی تو وہ دبے پیروں چلی ہے یقیناً آ گئے ہیں بزم میں وہ نہیں تو اس قدر کیوں کھلبلی ہے دعا پھر غیب سے ماں نے ہمیں دی ہماری اک مصیبت پھر ٹلی ہے دکھاوا ہے محض شائستگی یہ تمہاری جب نظر ہی منچلی ہے ابھی ...

    مزید پڑھیے

    مل چکے ہیں گلاب سے پہلے

    مل چکے ہیں گلاب سے پہلے آپ کے انتخاب سے پہلے ہم ترا اعتبار کر لیں گے مطمئن ہوں جواب سے پہلے منتظر نیند کہہ رہی ہے یہ دور ہوں اضطراب سے پہلے پیار کا بھی سبق ضروری ہے علم کی ہر کتاب سے پہلے تھام لیں ہاتھ دفعتاً ان کا پوچھنا کیا جناب سے پہلے آپ میں بھی نشہ کہاں کم ہے کاش آتے شراب ...

    مزید پڑھیے