پردے کو جو لو دے وہ جھلک اور ہی کچھ ہے

پردے کو جو لو دے وہ جھلک اور ہی کچھ ہے
نادیدہ ہے شعلہ تو لپک اور ہی کچھ ہے


ٹکراتے ہوئے جام بھی دیتے ہیں کھنک سی
لڑتی ہیں نگاہیں تو کھنک اور ہی کچھ ہے


عشرت گہہ دولت بھی ہے گہوارۂ نکہت
محنت کے پسینے کی مہک اور ہی کچھ ہے


ہاں جوش جوانی بھی ہے اک خلد نظارہ
اک طفل کی معصوم ہمک اور ہی کچھ ہے


شب کو بھی مہکتی تو ہیں یہ ادھ کھلی کلیاں
جب چوم لیں کرنیں تو مہک اور ہی کچھ ہے


کمزور تو جھکتا ہی ہے قانون کے آگے
طاقت کبھی لچکے تو لچک اور ہی کچھ ہے


اشکوں سے بھی ہو جاتا ہے آنکھوں میں چراغاں
بن برسی نگاہوں کی چمک اور ہی کچھ ہے


رو کر بھی تھکے جسم کو نیند آتی ہے لیکن
بچے کے لئے ماں کی تھپک اور ہی کچھ ہے


بزم ادب ہند کے ہر گل میں ہے خوشبو
ملاؔ گل اردو کی مہک اور ہی کچھ ہے