ہجر کی شب گھڑی گھڑی دل سے یہی سوال ہے
ہجر کی شب گھڑی گھڑی دل سے یہی سوال ہے جس کے خیال میں ہوں گم اس کو بھی کچھ خیال ہے ہائے ری بے بسی شوق دل کا عجیب حال ہے اس کا جواب سن چکا پھر بھی وہی سوال ہے خواب و فسوں نہیں تو کیا دل یہ جنوں نہیں تو کیا خلوت دوست اور تو تیرا کہاں خیال ہے میں ترے در کو چھوڑ دوں شرط وفا کو توڑ ...