Anand Narayan Mulla

آنند نرائن ملا

الہ آباد ہائی کورٹ کے جج تھے۔ لوک سبھا کے رکن بھی رہے

A leading Judge of the Allahabad High Court. Member of the 4th Lok Sabha

آنند نرائن ملا کی غزل

    ہجر کی شب گھڑی گھڑی دل سے یہی سوال ہے

    ہجر کی شب گھڑی گھڑی دل سے یہی سوال ہے جس کے خیال میں ہوں گم اس کو بھی کچھ خیال ہے ہائے ری بے بسی شوق دل کا عجیب حال ہے اس کا جواب سن چکا پھر بھی وہی سوال ہے خواب و فسوں نہیں تو کیا دل یہ جنوں نہیں تو کیا خلوت دوست اور تو تیرا کہاں خیال ہے میں ترے در کو چھوڑ دوں شرط وفا کو توڑ ...

    مزید پڑھیے

    محبت سے بھی کار زندگی آساں نہیں ہوتا

    محبت سے بھی کار زندگی آساں نہیں ہوتا بہل جاتا ہے دل غم کا مگر درماں نہیں ہوتا کلی دل کی کھلے افسوس یہ ساماں نہیں ہوتا گھٹائیں گھر کے آتی ہیں مگر باراں نہیں ہوتا محبت کے عوض میں او محبت ڈھونڈنے والے یہ دنیا ہے یہاں ایسا ارے ناداں نہیں ہوتا دل ناکام اک تو ہی نہیں ہے صرف مشکل ...

    مزید پڑھیے

    مری باتوں پہ دنیا کی ہنسی کم ہوتی جاتی ہے

    مری باتوں پہ دنیا کی ہنسی کم ہوتی جاتی ہے مری دیوانگی شاید مسلم ہوتی جاتی ہے توجہ کی نظر میری طرف کم ہوتی جاتی ہے میں خوش ہوں عشق کی بنیاد محکم ہوتی جاتی ہے ضرورت کچھ بھی کہنے کی بہت کم ہوتی جاتی ہے مری صورت ہی اب شوق مجسم ہوتی جاتی ہے کبھی تو نے پکارا تھا مجھے کچھ شک سا ہوتا ...

    مزید پڑھیے

    بھولے سے بھی لب پر سخن اپنا نہیں آتا

    بھولے سے بھی لب پر سخن اپنا نہیں آتا ہاں ہاں مجھے دنیا میں پنپنا نہیں آتا دل کو سر الفت بھی ہے رسوائی کا ڈر بھی اس کو ابھی اس آنچ میں تپنا نہیں آتا یہ اشک مسلسل ہیں محض اشک مسلسل ہاں نام تمہارا مجھے جپنا نہیں آتا تم اپنے کلیجہ پہ ذرا ہاتھ تو رکھو کیوں اب بھی کہوگے کہ تڑپنا نہیں ...

    مزید پڑھیے

    ہر انقلاب کی سرخی انہیں کے افسانے

    ہر انقلاب کی سرخی انہیں کے افسانے حیات دہر کا حاصل ہیں چند دیوانے خدائے ہر دوجہاں خوب ہے تری تقسیم زمیں پہ دیر و حرم اور فلک پہ میخانے ہماری جا بھی کہیں ہے خداے‌‌ دیر و حرم حرم میں غیر ہیں اور بت کدہ میں بیگانے نہ پوچھ دور‌‌‌ حقیقت کی سختیوں کو نہ پوچھ ترس گئے لب افسانہ گو ...

    مزید پڑھیے

    ہر جلوہ پہ نگاہ کیے جا رہا ہوں میں

    ہر جلوہ پہ نگاہ کیے جا رہا ہوں میں آنکھوں کو خضر راہ کئے جا رہا ہوں میں مٹنے نہ پائے تازگی لذت گناہ توبہ بھی گاہ گاہ کیے جا رہا ہوں میں کیسی یہ زندگی ہے کہ پھر بھی ہے شوق زیست گوہر نفس اک آہ کیے جا رہا ہوں میں اشکوں کی مشعلوں کو فروزاں کیے ہوئے طے التجا کی راہ کیے جا رہا ہوں ...

    مزید پڑھیے

    مری بات کا جو یقیں نہیں مجھے آزما کے بھی دیکھ لے

    مری بات کا جو یقیں نہیں مجھے آزما کے بھی دیکھ لے تجھے دل تو کب کا میں دے چکا اسے غم بنا کے بھی دیکھ لے یہ تو ٹھیک ہے کہ تری جفا بھی اک عطا مرے واسطے مری حسرتوں کی قسم تجھے کبھی مسکرا کے بھی دیکھ لے مرا دل الگ ہے بجھا سا کچھ ترے حسن پر بھی چمک نہیں کبھی ایک مرکز زیست پر انہیں ساتھ لا ...

    مزید پڑھیے

    ارماں کو چھپانے سے مصیبت میں ہے جاں اور

    ارماں کو چھپانے سے مصیبت میں ہے جاں اور شعلہ کو دباتے ہیں تو اٹھتا ہے دھواں اور انکار کیے جاؤ اسی طور سے ہاں اور ہونٹوں پہ ہے کچھ اور نگاہوں سے عیاں اور خود تو نے بڑھائی ہے یہ تفریق جہاں اور تو ایک مگر روپ یہاں اور وہاں اور دل میں کوئی غنچہ کبھی کھلتے نہیں دیکھا اس باغ میں کیا آ ...

    مزید پڑھیے

    رہروی ہے نہ رہنمائی ہے

    رہروی ہے نہ رہنمائی ہے آج دور شکستہ پائی ہے عقل لے آئی زندگی کو کہاں عشق ناداں تری دہائی ہے ہے افق در افق رہ ہستی ہر رسائی میں نارسائی ہے شکوے کرتا ہے کیا دل ناکام عاشقی کس کو راس آئی ہے ہو گئی گم کہاں سحر اپنی رات جا کر بھی رات آئی ہے جس میں احساس ہو اسیری کا وہ رہائی کوئی ...

    مزید پڑھیے

    ساتھ ہو کوئی تو کچھ تسکین سی پاتا ہوں میں

    ساتھ ہو کوئی تو کچھ تسکین سی پاتا ہوں میں تیرے آگے جا کے تنہا اور گھبراتا ہوں میں سامنے آتے ہی ان کے چپ سا ہو جاتا ہوں میں جیسے خود اپنی تمناؤں سے شرماتا ہوں میں اک مسلسل ضبط ہی کا نام شاید عشق ہے اب تو نظروں تک کو آنکھوں ہی میں پی جاتا ہوں میں دیکھ سکتے کاش تم میری تمناؤں کا ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 5