Anamta Ali

انعمتا علی

انعمتا علی کے تمام مواد

11 غزل (Ghazal)

    ہماری موت کا واحد ہے یہ گواہ بدن

    ہماری موت کا واحد ہے یہ گواہ بدن نہیں ہے روح پہ کوئی بھی زخم گاہ بدن ہماری آنکھ سے ظاہر ہو روشنی کیسے ہمارے سامنے رکھا گیا سیاہ بدن جو گونگے لوگوں کی بستی میں کوئی نام لیا سنائی دینے لگے مجھ کو بے پناہ بدن ہماری روح پہ نشتر چبھے اداسی کے ہزار آہوں پہ ماتم کدہ ہے آہ بدن اسے مرے ...

    مزید پڑھیے

    آتے ہیں کتنے خواب ترے روز و شب مجھے

    آتے ہیں کتنے خواب ترے روز و شب مجھے وحشت سی ہونے لگتی ہے کوئی عجب مجھے تم کو میں گر قبول ہوں ایسے ہی ٹھیک ہوں آتا نہیں سنورنے کا کوئی بھی ڈھب مجھے ظالم ہے بادشہ کہ ہے سب پہ فرات بند محسوس ہو رہے ہیں سبھی سوکھے لب مجھے بس کچھ دنوں کی بات ہے میں لوٹ آؤں گی ہرگز صدا نہ دے کوئی پیچھے ...

    مزید پڑھیے

    گویا کہ چھنی پیروں کے نیچے کی زمیں ہے

    گویا کہ چھنی پیروں کے نیچے کی زمیں ہے کیا پاس ترے جھوٹی تسلی بھی نہیں ہے ہم نے تو اسے کر ہی دیا دل سے بہت دور پر اس کا خیال اس کی محبت تو یہیں ہے معلوم ہے یا رب ہے تو شہ رگ سے قریں تر وہ شخص مگر جو مری دھڑکن کے قریں ہے ہیں آپ ہی کیوں حالت افسوس کی جا پر کیا ہوگی انعمؔ آپ کی جب اپنی ...

    مزید پڑھیے

    روشنی کی اشد ضرورت ہے

    روشنی کی اشد ضرورت ہے آپ کے پاس تھوڑی فرصت ہے آپ سے جھوٹ کہہ رہا تھا کوئی زندگی ڈھیر خوب صورت ہے ایک دوجے کو کھو دیا ہم نے اور یہ عجلت نہیں حماقت ہے اس کے میرے وصال میں حائل اور کچھ بھی نہیں ہے غربت ہے آپ جیسے سخن نگاروں کو آئنہ دیکھنے کی حاجت ہے اور کچھ ہو نہ ہو تمہارے پاس ایک ...

    مزید پڑھیے

    پہلے مجھ پر بہت فدا ہونا

    پہلے مجھ پر بہت فدا ہونا اس کی چاہت کا پھر فنا ہونا یہ بھی بخیے ادھیڑ دیتی ہے اس کو ہلکا نہ لے ہوا ہونا خود کو محروم روشنی رکھ کر کتنا مشکل ہے اک دیا ہونا اس سہولت سے زندگی کاٹی مجھ کو آیا نہ پارسا ہونا تو مری مشکلات کیا سمجھے تجھ کو آتا ہے بس خدا ہونا میری ترتیب سے رہی ...

    مزید پڑھیے

تمام