گویا کہ چھنی پیروں کے نیچے کی زمیں ہے

گویا کہ چھنی پیروں کے نیچے کی زمیں ہے
کیا پاس ترے جھوٹی تسلی بھی نہیں ہے


ہم نے تو اسے کر ہی دیا دل سے بہت دور
پر اس کا خیال اس کی محبت تو یہیں ہے


معلوم ہے یا رب ہے تو شہ رگ سے قریں تر
وہ شخص مگر جو مری دھڑکن کے قریں ہے


ہیں آپ ہی کیوں حالت افسوس کی جا پر
کیا ہوگی انعمؔ آپ کی جب اپنی نہیں ہے