ہماری موت کا واحد ہے یہ گواہ بدن
ہماری موت کا واحد ہے یہ گواہ بدن نہیں ہے روح پہ کوئی بھی زخم گاہ بدن ہماری آنکھ سے ظاہر ہو روشنی کیسے ہمارے سامنے رکھا گیا سیاہ بدن جو گونگے لوگوں کی بستی میں کوئی نام لیا سنائی دینے لگے مجھ کو بے پناہ بدن ہماری روح پہ نشتر چبھے اداسی کے ہزار آہوں پہ ماتم کدہ ہے آہ بدن اسے مرے ...