Amit Jha Rahi

امت جھا راہی

امت جھا راہی کے تمام مواد

4 غزل (Ghazal)

    بس اک سوال پہ جینا محال ہے میرا

    بس اک سوال پہ جینا محال ہے میرا سوال کیوں نہ کروں یہ سوال ہے میرا کچھ اس لئے بھی ہر اک سے میری نہیں بنتی ضمیر زندہ ہے اور خون لال ہے میرا میں تجھ کو چھو کے بہت دور ہو گیا تجھ سے کہ یہ عروج سے کیسا زوال ہے میرا ملال یہ نہیں مجھ کو تو میری ہو نہ سکی میں تیرا ہو نہ سکا یہ ملال ہے ...

    مزید پڑھیے

    ان بیابانوں میں بستا تھا نگر پہلے کبھی

    ان بیابانوں میں بستا تھا نگر پہلے کبھی بے گھروں کا بھی ہوا کرتا تھا گھر پہلے کبھی خوب سے بھی خوب صورت پھول اس گلشن میں ہیں آپ سا دیکھا نہیں ہم نے مگر پہلے کبھی اس کی گودی میں کسی بچہ سا سر کو رکھ دیا ویسے تو جھکتا نہیں تھا اپنا سر پہلے کبھی اس کے پیراہن یقیناً کھونٹیوں پر ہیں ...

    مزید پڑھیے

    لباس چاک بدن جھانکتا یہ آدھا ہے

    لباس چاک بدن جھانکتا یہ آدھا ہے یہی کفن ہے ہمارا یہی لبادہ ہے کہیں پہ خواہشوں کی کوئی انتہا ہی نہیں تو کوئی ایک نوالے میں دن بتاتا ہے نیا نظام نئی نسل اور نئے وعدے ہر ایک نسل کے حصہ میں صرف وعدہ ہے جو بات فرض ہے اس کے فقط نبھانے پر سکون کم ہے دلوں میں گماں زیادہ ہے لٹے ہوئے ہم ...

    مزید پڑھیے

    بھری ہے تیر کے اونچی اڑان پانی میں

    بھری ہے تیر کے اونچی اڑان پانی میں گو مچھلیوں کا ہو اک آسمان پانی میں اتر رہی ہے ترے تن سے جھیل میں بجلی نکل نہ جائے کہیں میری جان پانی میں تماشبین تھی جنتا تماشبین رہی نگر کے ڈوب گئے سب مکان پانی میں جمی ہوئی ہے یہ ندی پگھل بھی جانے دو اتر کے آؤ کبھی میری جان پانی میں میں جل ...

    مزید پڑھیے