Amit Jha Rahi

امت جھا راہی

امت جھا راہی کی غزل

    بس اک سوال پہ جینا محال ہے میرا

    بس اک سوال پہ جینا محال ہے میرا سوال کیوں نہ کروں یہ سوال ہے میرا کچھ اس لئے بھی ہر اک سے میری نہیں بنتی ضمیر زندہ ہے اور خون لال ہے میرا میں تجھ کو چھو کے بہت دور ہو گیا تجھ سے کہ یہ عروج سے کیسا زوال ہے میرا ملال یہ نہیں مجھ کو تو میری ہو نہ سکی میں تیرا ہو نہ سکا یہ ملال ہے ...

    مزید پڑھیے

    ان بیابانوں میں بستا تھا نگر پہلے کبھی

    ان بیابانوں میں بستا تھا نگر پہلے کبھی بے گھروں کا بھی ہوا کرتا تھا گھر پہلے کبھی خوب سے بھی خوب صورت پھول اس گلشن میں ہیں آپ سا دیکھا نہیں ہم نے مگر پہلے کبھی اس کی گودی میں کسی بچہ سا سر کو رکھ دیا ویسے تو جھکتا نہیں تھا اپنا سر پہلے کبھی اس کے پیراہن یقیناً کھونٹیوں پر ہیں ...

    مزید پڑھیے

    لباس چاک بدن جھانکتا یہ آدھا ہے

    لباس چاک بدن جھانکتا یہ آدھا ہے یہی کفن ہے ہمارا یہی لبادہ ہے کہیں پہ خواہشوں کی کوئی انتہا ہی نہیں تو کوئی ایک نوالے میں دن بتاتا ہے نیا نظام نئی نسل اور نئے وعدے ہر ایک نسل کے حصہ میں صرف وعدہ ہے جو بات فرض ہے اس کے فقط نبھانے پر سکون کم ہے دلوں میں گماں زیادہ ہے لٹے ہوئے ہم ...

    مزید پڑھیے

    بھری ہے تیر کے اونچی اڑان پانی میں

    بھری ہے تیر کے اونچی اڑان پانی میں گو مچھلیوں کا ہو اک آسمان پانی میں اتر رہی ہے ترے تن سے جھیل میں بجلی نکل نہ جائے کہیں میری جان پانی میں تماشبین تھی جنتا تماشبین رہی نگر کے ڈوب گئے سب مکان پانی میں جمی ہوئی ہے یہ ندی پگھل بھی جانے دو اتر کے آؤ کبھی میری جان پانی میں میں جل ...

    مزید پڑھیے