بھری ہے تیر کے اونچی اڑان پانی میں
بھری ہے تیر کے اونچی اڑان پانی میں
گو مچھلیوں کا ہو اک آسمان پانی میں
اتر رہی ہے ترے تن سے جھیل میں بجلی
نکل نہ جائے کہیں میری جان پانی میں
تماشبین تھی جنتا تماشبین رہی
نگر کے ڈوب گئے سب مکان پانی میں
جمی ہوئی ہے یہ ندی پگھل بھی جانے دو
اتر کے آؤ کبھی میری جان پانی میں
میں جل پری ہوں ستاروں سے مجھ کو کیا مطلب
مری زمین مرا آسمان پانی میں
یقین جھوٹی گواہی کا کر لیا سب نے
بلکتے رہ گئے خوں کے نشان پانی میں