ہے کون کس کی ذات کے اندر لکھیں گے ہم
ہے کون کس کی ذات کے اندر لکھیں گے ہم نہر رواں کو پیاس کا منظر لکھیں گے ہم یہ سارہ شہر اعلیٰ حکمت لکھے اسے خنجر اگر ہے کوئی تو خنجر لکھیں گے ہم اب تم سپاس نامۂ شمشیر لکھ چکے اب داستان لاشۂ بے سر لکھیں گے ہم رکھی ہوئی ہے دونوں کی بنیاد ریت پر صحرائے بے کراں کو سمندر لکھیں گے ...